سوال: اللہ پاک کی نسبت کا نور تمام اسباق کے مکمل ہونے کے بعد ملتا ہے یا اس سے پہلے بھی مل سکتا ہے؟
جواب:
اللہ کی نسبت کا نور خالص اللہ تعالیٰ کا فضل اور ان کی ملک ہے۔
لہذااللہ پاک کسی کو بھی دے سکتے ہیں اورکبھی بھی دے سکتے ہیں،اسکے لیے تمام اسباق کا مکمل ہونا شرط نہیں ہے۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک آدمی کوئی سبق نہ کرے اور اللہ پاک اُسکو يوں ہی نور نسبت سے نوازدیں،کیوں کہ اللہ کی قدرت سے کچھ بھی بعید نہیں ذَٰلِكَ فَضْلُ اللہ يُؤْتِيهِ مَن يَشَآءُ ۚ اللہ کا فضل ہے اللہ جسکو چاہتے ہیں،عطا فرماتے ہیں۔
لیکن اللہ پاک کے یہاں ایک اصول ہے اَللّٰہُ یَجۡتَبِیۡۤ اِلَیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ وَ یَہۡدِیۡۤ اِلَیۡہِ مَنۡ یُّنِیۡبُکہ جو اپنی طرف سے اللہ کو پانے کی کوشش کرتا ہے۔ روتا دھوتا ہے،محنت کرتا ہے، مانگتا ہے،اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے اسکو یقیناً اللہ پاک نور نسبت کی نعمت سے سرفراز فرماتے ہیں*
چنانچہ ہمارے مشایخ نے اسی تصوف کے راستے پر چل کر نسبت کا نور حاصل کیا ہے۔ اس لیے ہم بھی اس راستے کو اختیار کئے ہوئے ہیں۔جیسے علم کی نعمت ہے کہ اللہ پاک جس کو چاہتے ہیں عطا فرماتے ہیں لیکن عام قاعدہ یہ ہے کہ اس کی تحصیل کے لئے مدرسے میں داخلہ لے کر پڑھنا ہوتا ہے،ایسے ہی راہ سلوک کی محنت ہے کہ اس کے اصول و ضوابط کے مطابق اپنے کو چلانےسے نور نسبت عطا ہوتا ہے۔
اسی لیے ہمارے حضرت جی دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ نسبت کے نور کو تمنا بناکر مانگنا چاہیے
ہاں! ایک بات اور ہے اور وہ انتہائ اہم ہے۔وہ یہ کہ نور نسبت کے حاصل ہونے میں گناہوں سے اجتناب کا بڑا دخل ہے۔اس لیے ہر قسم کے گناہوں سے بچنا چاہیے۔