سوال: جو لوگ بیعت نہیں ہیں،کیا وہ بھی مراقبہ کرسکتے ہیں؟

جواب:

*دیکھیں ذکر یعنی اللہ کی یاد کی دو قسمیں ہیں؛ ایک وہ ذکر جو عام ہے یعنی سبحان اللہ کی تسبیح،الحمدللہ کی تسبیح،اللہ اکبر اور لاالہ الا اللہ کی تسبیح وغیرہ۔یعنی وہ اذکار جو قرآن و سنت میں مذکور ہیں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے منقول ہیں۔ان اذکار کی سب کو اجازت ہے،وہ صبح اور شام کے مختلف اوقات میں کرسکتے ہیں جیسا کہ منقول ہے۔
لیکن ذکر کی ایک اور قسم ہے،جو مخصوص ہے یعنی وہ اذکار اور معمولات جو مشائخ کرام بیعت ہونے والوں کو بتاتے ہیں،جیسے مراقبہ ہے اور دیگر اذکار و معمولات ہیں،یہ کسی کی نگرانی کے بغیر نہیں کرسکتے۔بل کہ اس قسم کا ذکر ان ہی کی نگرانی میں کرسکتے ہیں جو خود ذکر سیکھے ہوئے ہوں اور جنہیں سکھانے کی اجازت بھی ہو۔اگر اس قسم کا ذکر خود سے کرنے لگیں یا ان کی نگرانی میں کریں جنہوں نے ذکر باضابطہ کسی شیخ سے سیکھا نہیں ہے اور جنہیں کسی سے اجازت نہیں ہے تو فائدے کے بجائے الٹا نقصان یقینی ہے*

اس کو ایک مثال سے سمجھیں کہ بازار میں بیماروں کے لئے دو طرح کی دوائیاں ملتی ہیں۔کچھ تو وہ ہوتی ہیں،جن سے ہر ایک واقف ہوتا ہے اور ان کےاستعمال کا طریقہ بھی سب جانتے ہیں مثلا:سر درد کی دوائی،بدن درد کی دوائی وغیرہ لیکن دوائیوں کی ایک دوسری قسم ہے جو ڈاکٹر حضرات ہی جانتے ہیں اور ان کا طریقۂ استعمال بھی وہی بتاتے ہیں۔اب اگر وہ مخصوص دوائیاں کوئی ازخود استعمال کرنے لگے تو پھر بجائے فائدے کے نقصان ہوجانے کا قوی اندیشہ ہے۔بالکل اسی طرح مراقبہ بھی ایسا ہی ذکر ہے جو مشائخ کی نگرانی میں ان کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کیا جاتا ہے۔غیر سالکین اس کو ازخود نہیں کرسکتے،ورنہ نقصان ہونے کا اندیشہ ہے