سوال: کبھی کبھار گناہ کی طرف طبیعت کا زیادہ میلان ہوجاتا ہے تو شیخ محترم کے چہرہ کا تصور آجاتا ہےیا ان کی یاد آجاتی ہے اور ایسے میں سالک اس گناہ سے رک جاتا ہے۔ کہیں یہ شرک تو نہیں ہے؟
جواب:
*شرک بالکل نہیں ہے۔یہ اللہ پاک کی طرف سے معاملہ ہوتا ہے کہ اللہ پاک جس کو گناہ سے بچانا چاہتے ہیں تو اس کے اسباب بھی مختلف اختیار فرماتے ہیں۔ان ہی میں سے ایک یہ ہے کہ گناہ کے موقع پر سالک کے سامنے شیخ کا چہرہ آجاتا ہے اور سالک گناہ کرنے سے باز رہتا ہے۔
اس کو ایک مثال سےسمجھیں؛ جیسے کوئی شخص اپنے والد کے سامنے ان کی عظمت کی وجہ سے گناہ کرنے سے بچا رہتا ہے ایسے ہی شیخ کا معاملہ ہے کہ جس کو سالک نے زندگی میں اپنا نگران بنارکھا ہے،اس کے سامنے گناہ کرنے کی ہمت نہیں ہوتی۔
چوں کہ سالک نے اللہ کو دیکھا نہیں ہے اور اس کا اللہ سے اتنا مضبوط تعلق بھی نہیں ہے کہ وہ اس کی وجہ سے گناہ سے بچ سکے،اس لئے اس کے سامنے اللہ تک پہونچانے والی ہستی یعنی شیخ کا تصور آجاتا ہے اور وہ گناہ کا مرتکب نہیں ہوتا۔